جلا ہے ہائے کس جان چمن کی شمع محفل سے
جلا ہے ہائے کس جان چمن کی شمع محفل سے
مہک پھولوں کی آتی ہے شرار آتش دل سے
یہ دامان حوادث سے قیامت تک نہ گل ہوگا
چراغ دل مرا روشن ہے ان کی شمع محفل سے
جناب خضر ہم کو خاک رستے پر لگائیں گے
کہ منزل بے خودوں کی ہے معرا قید منزل سے
ٹھہر بھی اے خیال حشر اور اک جام پینے دے
سرکتا ہے ابھی ظلمت کا پردہ خانۂ دل سے
سحر نے لے کے انگڑائی طلسم ناز شب توڑا
فلک پر حسن کی شمعیں اٹھیں تاروں کی محفل سے
بڑھا ہے کون یہ گرداب کی خوراک ہونے کو
کہ اٹھا شور ماتم یک بیک انبوہ ساحل سے
مری بالیں سے اٹھ کر رونے والو یہ بھی سوچا ہے
چلا ہوں کس کی محفل میں اٹھا ہوں کس کی محفل سے
ہے اس کمبخت کو ضد سوز باطن سے پگھل جاؤں
نگاہوں نے تمہاری کہہ دیا ہے کیا مرے دل سے
نہ دامن گیر دل ہو نا خدا پھر کوئی نظارہ
خدا کے واسطے کشتی بڑھا آغوش ساحل سے
سپرد بیخودی کر دے فرائض عقل خود بیں کے
ہٹا دے اس سیہ باطن کا پہرا خانۂ دل سے
ہر اک ذرہ ہے دل اے جانے والے دیکھ کر چلنا
ہزاروں ہستیاں لپٹی پڑی ہیں خاک منزل سے
مری بے باک نظریں ان کی جانب اٹھ ہی جاتی ہیں
ابھی احسانؔ میں واقف نہیں آداب محفل سے
- کتاب : Ghazaliyat-e-ahsaan Danish (Pg. 233)
- Author : Shabnam Parveen
- مطبع : Asghar Publishers (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.