جلا جلا کے دیے پاس پاس رکھتے ہیں
جلا جلا کے دیے پاس پاس رکھتے ہیں
ہم اپنے آپ کو اکثر اداس رکھتے ہیں
گلوں کا رنگ پھلوں کی مٹھاس رکھتے ہیں
کچھ آدمی بھی شجر کا لباس رکھتے ہیں
انہیں بھی خالی گلاسوں کا ٹوٹنا ہے پسند
ضرور وہ بھی کوئی زخم یاس رکھتے ہیں
جو لوگ نیک تھے شبنم سے ہو گئے سیراب
وہ کیا کریں جو سمندر کی پیاس رکھتے ہیں
سکوت آب پہ کنکر اچھال کر خوش تھے
اب آج پانی پہ گھر کی اساس رکھتے ہیں
جنہوں نے ابر کے سائے کبھی نہیں دیکھے
وہ ریگزار بھی پھولوں کی آس رکھتے ہیں
ہوس کی ناؤ بدن کے بھنور میں ڈوب گئی
ہم ایسے اور کئی اقتباس رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.