جلا کے شام سے اس طرح مت بھلا دیا کر
جلا کے شام سے اس طرح مت بھلا دیا کر
چراغ ہوں میں مجھے صبح میں بجھا دیا کر
زمین عشق سے کٹ کر میں رہ نہیں سکتا
مجھے اکھاڑ مگر پھر وہیں لگا دیا کر
گلے لگا کے مجھے پیار کر جھگڑ مجھ سے
تو میرا ہے تو مجھے ہونے کا پتا دیا کر
میں تیری راکھ میں چنگاریوں سا رہتا ہوں
سو جل پڑوں گا کسی دن مجھے ہوا دیا کر
ترے بغیر مرا جی کہیں نہیں لگتا
تو میرے ساتھ رہا کر مجھے مزا دیا کر
بکھرنا ہو تو مجھے سنگ کر لیا کر تو
سنورنا ہو تو مجھے آئنہ بنا دیا کر
میں چاہتا ہوں کہ بٹ جائیں تیرے صبح کے کام
اگر میں سویا رہوں تو مجھے جگا دیا کر
تمام دن میں گزاروں ترے خمار کے ساتھ
میں گھر سے چلنے لگوں تو مجھے نشہ دیا کر
چھپا کے اپنی نگاہوں میں ہر گھڑی مت رکھ
کبھی کبھار مجھے تو کہیں گنوا دیا کر
میں تیرے پاس بہت تھک تھکا کے آتا ہوں
تو اپنی گود میں لے کے مجھے سلا دیا کر
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 58)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.