جلائے جب شعلۂ تحیر تو ذہن ڈھونڈھے پناہ کس کی
جلائے جب شعلۂ تحیر تو ذہن ڈھونڈھے پناہ کس کی
یہ کس کے معنی ہوئے ہیں ثابت یہ صورتیں ہیں گواہ کس کی
یہ چشم لیلیٰ کہاں سے آئی یہ قلب محزوں کہاں سے ابھرا
جو با خبر ہیں انہیں خبر ہے نگاہ کس کی ہے آہ کس کی
جمال فطرت کے لاکھ پرتو قبول پرتو کی لاکھ شکلیں
طریق عرفاں میں کیا بتاؤں یہ راہ کس کی وہ راہ کس کی
یہ کس کے عشوں کا سامنا ہے کہ لذت ہوش ہو گئی گم
خودی سے کچھ ہو چلا ہوں غافلؔ پڑی ہے مجھ پر نگاہ کس کی
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 110)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.