جلائی گئی ہوا مگر اٹھا کہیں دھواں نہیں
جلائی گئی ہوا مگر اٹھا کہیں دھواں نہیں
جو بچ گئے دیار میں وہ اپنے آشیاں نہیں
لہو لہو زمین ہے لہو لہو ہے آسماں
یہ نقش پائے دل سفر کے آخری نشاں نہیں
کہاں گئے ہیں لوگ سب قرار و قول بھول کر
تلاش میں بھٹک رہے ہیں ہم کہاں کہاں نہیں
خدا خدا کا شور کیوں اٹھا مرے وجود پر
میں بھیڑ میں تو ہوں مگر کسی کے درمیاں نہیں
ہر ایک لہر خامشی سے پھر کنارہ کر گئی
وہ موسمی ندی تھی زندگی کا کارواں نہیں
عناصر دواں پہ ہے یہ کس نگاہ کا فسوں
میں قید ہوں تو ہوں مگر قفس میں تیلیاں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.