جلانے کے لیے دل کو مرے کچھ تیلیاں رکھ دو
جلانے کے لیے دل کو مرے کچھ تیلیاں رکھ دو
دل ناشاد کے حصے میں تھوڑی سسکیاں رکھ دو
ابھی تو گھر جلے دو چار پورا گاؤں باقی ہے
سیاست والوں کے آگے یہ ساری بستیاں رکھ دو
سفر لمبا ہے راہی کا ابھی تو دور ہے منزل
بھٹکنے کے لیے راہوں میں اس کے تتلیاں رکھ دو
شکاری پھنس گیا خود ہی یہاں پر جال میں اپنے
پرندوں کے ذرا حصے میں پھر آزادیاں رکھ دو
ورہ کی ویدنا دل کی یہاں پر کون سنتا ہے
بھلا کر غم کو یادوں کی کہیں پرچھائیاں رکھ دو
بڑے نادان ہو تم دیپؔ لہروں سے نہ لو پنگا
ڈبا دے گی سونامی دل کی اپنی کشتیاں رکھ دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.