جلد اس شہر میں ہے وقت وہ آنے والا
جلد اس شہر میں ہے وقت وہ آنے والا
ہم سے ڈر جائے گا خود ہم کو ڈرانے والا
کل وہی شہر میں شعلوں کو ہوا دیتا تھا
ہم سمجھتے تھے جسے آگ بجھانے والا
وقت ہر دور میں تاریخ نئی لکھتا ہے
مٹ نہ جائے کہیں خود ہم کو مٹانے والا
اٹھ کھڑے ہوں گے اگر ظلم کے مارے ہوئے لوگ
پھر نہ آئے گا کوئی تجھ کو بچانے والا
تو کسی اور طرف کوچ کی تیاری کر
ہے کوئی اور ترے تخت پر آنے والا
کوئی ہوتا نہیں زنجیر ستم سے آزاد
وہ ستایا ہوا ہو یا ہو ستانے والا
بھول جاتا ہے کہ ہاتھ اس کے بھی جل جائیں گے
وہ جو ہے ظلم کے شعلوں کو بڑھانے والا
اس سے ہر خون کے قطرے کا خدا لے گا حساب
حشر میں جائے گا جب حشر اٹھانے والا
چپ یہ حق والے نہ بیٹھے ہیں نہ بیٹھیں گے کبھی
سن لے ہونٹوں پہ مرے مہر لگانے والا
اے پرندو تمہیں ہشیار کیے دیتے ہیں
پھر نیا جال ہے صیاد بچھانے والا
پٹ چکے سب ترے مہرے اب اٹھا اپنی بساط
کھیل ہے ختم ترا مات ہے کھانے والا
ہم پہ جو زخم لگے ہیں سو لگے ہیں لیکن
ایک دن خون میں تو بھی ہے نہانے والا
میں کروں تیرے لیے جمع زر و لعل و گہر
اور تو میرے خزانوں کو لٹانے والا
یوں ترے شہر میں فریاد سنی جاتی ہے
پا بہ زنجیر ہے زنجیر ہلانے والا
کیا عجب ریت کی دیوار سا خود بھی گر جائے
میرے گھر کے در و دیوار گرانے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.