جلے ہیں دل نہ چراغوں نے روشنی کی ہے
جلے ہیں دل نہ چراغوں نے روشنی کی ہے
وہ شب پرستوں نے محفل میں تیرگی کی ہے
حدیث ظلم و ستم ہے ہنوز نا گفتہ
ہنوز مہر زبانوں پہ خامشی کی ہے
اس ایک جام نے ساقی کی جو عطا ٹھہرا
سکوں دیا ہے نہ کچھ درد میں کمی کی ہے
ہمیں یہ ناز نہ کیوں ہو کہ نے نواز ہیں ہم
ہمارے ہونٹوں نے ایجاد نغمگی کی ہے
چمن میں صرف ہمیں راز داں ہیں کانٹوں کے
گلوں کے ساتھ بسر ہم نے زندگی کی ہے
فراق یار نے بخشی ہے وصل کی لذت
خیال یار نے ظلمت میں روشنی کی ہے
ہیں جس کی دید سے محروم آج تک خاورؔ
اسی کی ہم نے تصور میں بندگی کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.