جلی ہیں درد کی شمعیں مگر اندھیرا ہے
جلی ہیں درد کی شمعیں مگر اندھیرا ہے
کہاں ہو کچھ تو کہو دل بہت اکیلا ہے
یہ کیسا زہر فضاؤں میں بھر گیا یارو
ہر ایک آدمی کیوں اس قدر اکیلا ہے
مرے نصیب میں کب ہے یہ روشنی کا نگر
مرے لیے تو یہاں ہر طرف اندھیرا ہے
جلائے رکھنا دیے پیار کے میں آؤں گا
مجھے تمہاری وفا پر بڑا بھروسہ ہے
چمک اٹھے مری پلکوں پہ یاد کے جگنو
یہ کس نے پیار سے پھر آج مجھ کو دیکھا ہے
کہاں کہاں میں اسے ڈھونڈھتا رہا فاروقؔ
جو میری روح کی گہرائیوں میں رہتا ہے
- کتاب : Udas Lamhon Ke Mausam (Poetry) (Pg. 84)
- Author : Farooq Bakhshi
- مطبع : Modern Publishing House (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.