جلنے دو نشیمن کو جلتا ہے تو جل جائے
جلنے دو نشیمن کو جلتا ہے تو جل جائے
بھڑکے ہوئے شعلوں کا ارماں تو نکل جائے
دیوانوں کا کیا مسلک دیوانے تو دیوانے
جو دل میں سما جائے جو منہ سے نکل جائے
لب تک تو نہ آئے گا راز غم دل لیکن
ممکن ہے یہ افسانہ پلکوں سے مچل جائے
اس ذوق تجسس کی عظمت کو خدا جانے
جو حد تعین سے کچھ آگے نکل جائے
اے اہل چمن ہم تو اس ذہن کے حامل ہیں
پھولوں کو جو ٹھکرا دے کانٹوں سے بہل جائے
کچھ رنگ تو بھرنے دو تصویر محبت میں
یہ میرا مقدر ہے بگڑے کہ سنبھل جائے
تم میرے نشیمن کے جلنے پہ تو ہنستے ہو
لیکن جو کوئی شعلہ رخ اپنا بدل جائے
فریاد کی لے میں بھی حیرتؔ کوئی ندرت ہو
اس طرح کہ ہر نالہ نغمات میں ڈھل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.