جلنے کا ہنر صرف فتیلے کے لیے تھا
جلنے کا ہنر صرف فتیلے کے لیے تھا
روغن تو چراغوں میں وسیلے کے لیے تھا
صندل کا وہ گہوارہ جو نیلام ہوا ہے
اک راج گھرانے کے ہٹیلے کے لیے تھا
عیاش طبیعت کا ہے آئینہ اک اک اینٹ
یہ رنگ محل ایک رنگیلے کے لیے تھا
کل تک جو ہرا پیڑ تھا کیوں سوکھ گیا ہے
جب دھوپ کا موسم کسی گیلے کے لیے تھا
مسجد کا کھنڈر تھا نہ وہ مندر ہی کا ملبہ
جو گاؤں میں جھگڑا تھا وہ ٹیلے کے لیے تھا
کانٹوں کا تصرف اسے اب کس نے دیا ہے
یہ پھول تو گلشن میں رسیلے کے لیے تھا
اب رہتا ہے جس میں بڑے سرکار کا کنبہ
دالان تو گھوڑے کے طبیلے کے لیے تھا
شہرت کی بلندی پہ مجھے بھول گیا ہے
کیا نام مرا رمزؔ وسیلے کے لیے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.