جلتا ہے جگر تو چشم نم ہے
جلتا ہے جگر تو چشم نم ہے
کیا جانے یہ کس کا مجھ کو غم ہے
جاوے تو کنشت دل میں ہو کر
تو کعبے کی راہ دو قدم ہے
دیکھے ہے وہ دھکدھکی میں جب سے
تب سے مرا دھکدھکے میں دم ہے
تصویر تو اس کی زلف کی دیکھ
نقاش یہ چین کا قلم ہے
گر دیدۂ غور سے تو دیکھے
ہستی جسے کہتے ہیں عدم ہے
اتنے جو ہوئے ہیں ہم بد احوال
یہ حضرت عشق کا کرم ہے
ہر چند اس کی ہے ہر ادا شوخ
منظور اپنا جو اک صنم ہے
پر دانتوں تلے زباں دبانا
بیداد ہے قہر ہے ستم ہے
سمجھو نہ فقیر مصحفیؔ کو
یہ وقت کا اپنے محتشم ہے
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-soom) (Pg. 237)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.