جلتا ہے کوہ طور تو جل جانے دیجئے
جلتا ہے کوہ طور تو جل جانے دیجئے
موسیٰ کی آرزو تو نکل جانے دیجئے
اچھے نہیں جبیں پہ یہ بل جانے دیجئے
دل میں بھرا ہے کچھ تو نکل جانے دیجئے
روئیں گے یاد کر کے بہت ہم کو اہل حسن
تھوڑی سی دھوپ حسن کی ڈھل جانے دیجئے
بدلیں اگر نہ آپ تو پھر کوئی غم نہیں
دنیا بدل گئی تو بدل جانے دیجئے
دشمن کا جھوٹ آئے گا خود کھل کے سامنے
فی الحال ان کے غصے کو ٹل جانے دیجئے
غم شمع کو رہے گا سحر اس کی موت پر
پروانے کو بھی ساتھ ہی جل جانے دیجئے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 98)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.