جلتا رہا میں رات کی تنہائیوں کے ساتھ
جلتا رہا میں رات کی تنہائیوں کے ساتھ
اور تم رہے ہو صبح کی رعنائیوں کے ساتھ
اے زندگی بتا دے ذرا اتنا تو مجھے
کب تک رہے گی بھاگتی پرچھائیوں کے ساتھ
گل رت نے چوما جیسے ہی کل رات کا بدن
کھلنے لگی کلی کلی انگڑائیوں کے ساتھ
مجھ سے ملے تو دل کے تو پردے ہٹا کے مل
تو ہے قبول پھر تری سچائیوں کے ساتھ
رخصت ہوئی تو لب پہ دعائیں تھی بے شمار
آنکھیں برس پڑیں مری شہنائیوں کے ساتھ
شکوے گلے تو دور سے ہوتے رہے مگر
اک بار مل کے بات نہ کی بھائیوں کے ساتھ
دنیا سے چل بسے ہیں جو ارشادؔ دیکھنا
آئیں گے یاد اپنی وہ اچھائیوں کے ساتھ
- کتاب : آہٹ دیوان عزیز (Pg. 247)
- Author : ارشاد عزیز
- مطبع : مرکزی پبلیکیشنز،نئی دہلی (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.