جلتے بجھتے ہوئے مکانوں سے
خوف آتا ہے آسمانوں سے
آسماں اور زمین گرنے لگے
ایک دوجے کو تھامے شانوں سے
یہ نئے لوگ تو حقیقت میں
منفرد ہیں بہت پرانوں سے
زندگی تیری شاہراہوں پر
رونقیں ہیں مری دکانوں سے
سانپ ہوتے ہیں آستینوں میں
فیض ملتا ہے آستانوں سے
تیر الجھتے رہے شکاری کے
اپنی ٹوٹی ہوئی کمانوں سے
ایسا لگتا ہے جیسے ہم اس کو
جانتے ہیں کئی زمانوں سے
اک شہنشاہ کی حسیں بیٹی
عشق کرتی رہی کسانوں سے
جرم الفت سے کیا رہائی ملی
پھول بھیجے گئے ہیں تھانوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.