Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جلتے ہوئے الاؤ سے بچ کر نکل گئے

رضا وصفی

جلتے ہوئے الاؤ سے بچ کر نکل گئے

رضا وصفی

MORE BYرضا وصفی

    جلتے ہوئے الاؤ سے بچ کر نکل گئے

    سورج سے دور بھاگے تو سائے سے جل گئے

    ممکن ہے اب ہمارے لیے راستہ بنے

    جو اپنے درمیاں تھے وہ جنگل نکل گئے

    بھیگی فضا نہ دشت سے قہر عطش گیا

    ہو کر ادھر سے کتنے ہی بادل کے دل گئے

    تارہ نوید صبح کا کل شب نگاہ میں

    چمکا تو درد ہجر کے موسم بدل گئے

    پاگل ہوا میں یوں بھی سنبھلنا محال تھا

    پتوں پہ تھے جو اوس کے قطرے پھسل گئے

    بکتی تھی اس مقام پہ الفاظ کی شکر

    ہم کل جہاں خریدنے معنی کے پھل گئے

    کھینچی جو سرد آہ سمندر نے درد کے

    وصفیؔ صدف کی گود میں موتی پگھل گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے