جلتے ہوئے الاؤ سے بچ کر نکل گئے
سورج سے دور بھاگے تو سائے سے جل گئے
ممکن ہے اب ہمارے لیے راستہ بنے
جو اپنے درمیاں تھے وہ جنگل نکل گئے
بھیگی فضا نہ دشت سے قہر عطش گیا
ہو کر ادھر سے کتنے ہی بادل کے دل گئے
تارہ نوید صبح کا کل شب نگاہ میں
چمکا تو درد ہجر کے موسم بدل گئے
پاگل ہوا میں یوں بھی سنبھلنا محال تھا
پتوں پہ تھے جو اوس کے قطرے پھسل گئے
بکتی تھی اس مقام پہ الفاظ کی شکر
ہم کل جہاں خریدنے معنی کے پھل گئے
کھینچی جو سرد آہ سمندر نے درد کے
وصفیؔ صدف کی گود میں موتی پگھل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.