جلتے ہوئے کچھ سوچ کے اک پل کو رکا تھا
جلتے ہوئے کچھ سوچ کے اک پل کو رکا تھا
ایسے بھی وہ یادوں کو مری چھوڑ رہا تھا
آنکھوں میں تھکن گرد مہ و سال جبیں پر
اک شخص کہیں دور دھندلکوں میں ملا تھا
اب کیوں ہے اداسی کا سماں حد نظر تک
کل رات خیالوں میں کوئی جاگ رہا تھا
کیوں مصلحتاً لوگ اسے بھول گئے ہیں
انسان کی عظمت کو صلیبوں میں پڑھا تھا
تنہائی کے دروازے سے یادوں کا سمندر
لگتا ہے کہ جذبات میں سر مار رہا تھا
رہ رہ کے وہ چہرہ مجھے یاد آتا ہے ثاقبؔ
دیکھا نہیں جی بھر کے اسے کون تھا کیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.