جلتی ہوائیں کہہ گئیں عزم ثبات چھوڑ دے
جلتی ہوائیں کہہ گئیں عزم ثبات چھوڑ دے
تیرا بدن پگھل گیا دست حیات چھوڑ دے
آگ سے کھیل کھیل کر کتنے جلا لئے ہیں ہاتھ
تجھ سے کہا تھا بارہا دیکھ یہ بات چھوڑ دے
میں تیرے ساتھ ہوں مگر یہ وہ مقام ہے کہ اب
جو تیرے جی میں آئے کر جا میری بات چھوڑ دے
تیری نظر سراب پر مجھ کو عزیز گرد راہ
تو میرا ہم سفر نہیں تو میرا ہاتھ چھوڑ دے
تشنہ لبوں کو چوم کر کوئی تو ہو جو یہ کہے
لشکر مصلحت شناس ہٹ جا فرات چھوڑ دے
معرکۂ بلا کی شب کس نے کہا بصد خلوص
وہ بھی مجھے عزیز ہے جو میرا ساتھ چھوڑ دے
- کتاب : Dariche (Pg. 49)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.