Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جلتی ہوئی زمیں کی نگاہیں ترس گئیں

شاہد شیدائی

جلتی ہوئی زمیں کی نگاہیں ترس گئیں

شاہد شیدائی

MORE BYشاہد شیدائی

    جلتی ہوئی زمیں کی نگاہیں ترس گئیں

    جا کر سمندروں پہ گھٹائیں برس گئیں

    ٹھہرے نہ پگ ہواؤں کے تپتی زمین پر

    شبنم صفت جو آئیں تو شعلہ نفس گئیں

    شاداب وادیاں تھیں جہاں اب وہاں ہیں دشت

    سرسر کی ناگنیں گھنے پیڑوں کو ڈس گئیں

    پھیلا ہوا ہے پیاس کا صحرا نگاہ میں

    امرت بھری گھٹاؤں کو آنکھیں ترس گئیں

    خالی ہے اب مکان کہ خواہش کی صورتیں

    اگلی محبتوں کے مزاروں میں بس گئیں

    دل کش بہت تھی آگ تھی جب تک پڑوس میں

    پھیلی جو اپنے گھر میں امیدیں جھلس گئیں

    شاہدؔ انہی میں تھی وہ جسے چاہتا ہوں میں

    مجھ پر جو لڑکیاں سر بازار ہنس گئیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے