جلوۂ ہوش ربا کوئی دکھایا جائے
جلوۂ ہوش ربا کوئی دکھایا جائے
عالم شوق کو دیوانہ بنایا جائے
تو نے دنیا ہی بدل دی مرے ارمانوں کی
غم دوراں تجھے سینے سے لگایا جائے
جاگتے جاگتے قسمت کو سلا بیٹھا ہوں
مری سوئی ہوئی قسمت کو جگایا جائے
آؤ اے خواب گہ ناز کی نیندو کہ تمہیں
جاگتی راتوں کا انداز دکھایا جائے
حشر کو حشر اٹھانے کی ضرورت نہ رہے
حشر سے پہلے کوئی حشر اٹھایا جائے
ساز دل ٹوٹ گیا وقت گیا نغموں کا
اب جوانی کا کوئی نوحہ سنایا جائے
آپ جلووں کو سمیٹے ہوئے کیوں بیٹھے ہیں
آبشاروں کی طرح نور لٹایا جائے
موجۂ زلف معنبر کا تقاضا ہے یہی
نکہت و نور کا طوفان اٹھایا جائے
چرخؔ وہ میکدہ بر دوش گھٹائیں آئیں
حرمت توبہ کو خاطر میں نہ لایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.