جلوہ گاہ دل میں مرتے ہی اندھیرا ہو گیا
جلوہ گاہ دل میں مرتے ہی اندھیرا ہو گیا
جس میں تھے جلوے ترے وہ آئنہ کیا ہو گیا
جب تصور نے بڑھا دی نالۂ موزوں کی لے
ساز بے آواز سے اک شعر پیدا ہو گیا
نجد کے ہرنوں سے اعجاز محبت پوچھیے
پڑ گئی جس پر نگاہ قیس لیلیٰ ہو گیا
جان دے دی میں نے تنگ آ کر وفور درد سے
آج منشائے جفائے دوست پورا ہو گیا
اب کہاں مایوسیوں میں ضبط کی گنجائشیں
وہ بھی کیا دن تھے کہ تیرا غم گوارا ہو گیا
دل کھنچا جتنا قفس میں آشیانے کی طرف
دور اتنا ہی قفس سے آشیانا ہو گیا
رفتہ رفتہ ہو گئے جذب اس میں جلوے سینکڑوں
دل مرا سیمابؔ تصویر سراپا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.