جلوے کسی کے یوں تو نمایاں نہیں رہے
جلوے کسی کے یوں تو نمایاں نہیں رہے
لیکن مری نگاہ سے پنہاں نہیں رہے
ہم نے بھری بہار میں چھوڑا ہے گلستاں
شرمندۂ بہار گلستاں نہیں رہے
دنیا تو بے خبر ہے میں دنیا کو کیا کہوں
تم بھی یہ کہہ رہے ہو پریشاں نہیں رہے
بزم تصورات بڑا کام کر گئی
اب ان کی بے رخی کے بھی امکاں نہیں رہے
جو میرے ساتھ ساتھ رہے بحر عشق میں
میں غرق ہو گیا تو وہ طوفاں نہیں رہے
دیوانے قید و بند سے آزاد ہو گئے
زنداں جنوں کے دور میں زنداں نہیں رہے
جوش جنوں تبسم گل کچھ نہ پوچھیے
دامن کا ذکر کیا ہے گریباں نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.