جلووں کا جو تیرے کوئی پیاسا نظر آیا
جلووں کا جو تیرے کوئی پیاسا نظر آیا
وہ ذات میں اپنی ہمیں دریا نظر آیا
زد پر جو نگاہوں کی وہ چہرا نظر آیا
کچھ رنگ حیا اور نکھرتا نظر آیا
یہ حسن تغزل کا کرشمہ نظر آیا
وہ جان غزل شعر سراپا نظر آیا
اک سلسلۂ لا متناہی تھا غم عشق
ارمان سے ارمان نکلتا نظر آیا
رشک مہ و خورشید وہ مٹی کا دیا تھا
جو رخ پہ ہواؤں کے بھی جلتا نظر آیا
میں نے تو کبھی آپ کو تنہا نہیں دیکھا
میں آپ کو محفل میں بھی تنہا نظر آیا
دل میرا بھر آیا بہ غم ترک محبت
خالی تھا مگر جام چھلکتا نظر آیا
پردے پہ جمی رہ گئیں خاموش نگاہیں
یوں بھی پس پردہ ترا چہرا نظر آیا
مجھ پر تو جمی تھیں تری محفل کی نگاہیں
میں وہ تھا کہ محفل میں بھی تنہا نظر آیا
ساقی نے مجھے خاص نگاہوں سے جو دیکھا
شعلہ سا مرے جام سے اٹھتا نظر آیا
اک دشمن ایماں سے ہو امید وفا کیا
کب دشت میں دیوار کا سایا نظر آیا
خوش رنگ ہوا اور تری یاد کا منظر
پلکوں پہ اگر کوئی ستارا نظر آیا
سولی پہ چڑھا کوئی کوئی طور پہ پہنچا
اخگرؔ ترے کوچے سے گزرتا نظر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.