جمع جو تنکے کیے تھے آشیانے کے لیے
جمع جو تنکے کیے تھے آشیانے کے لیے
ہو گئے مجبور ہم خود ہی جلانے کے لیے
ہر خوشی کا کچھ نہ کچھ غم سے تعلق ہے ضرور
غم کوئی لائے کہاں سے مسکرانے کے لیے
ہاں انہیں لوگوں نے چھپ کر گھر جلایا ہے مرا
مہرباں بن کر جو آئے ہیں بجھانے کے لیے
کیا ہوئی وہ رونق آئینہ خانہ کیا ہوئی
اک نظر کافی تھی جس کے مسکرانے کے لیے
رات کی زہریلی ناگن پی گئی جلتے چراغ
ہم تو نکلے تھے اندھیروں کو مٹانے کے لیے
کتنا سادہ لوح سادہ دل ہے صابرؔ آج بھی
غم اٹھاتا ہے زمانے کے زمانے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.