جمال حسن درخشاں حریم جاں میں نہیں
جمال حسن درخشاں حریم جاں میں نہیں
وہ سجدے ڈھونڈھ رہا ہوں جو آستاں میں نہیں
کوئی نظام اثر آفریں فغاں میں نہیں
چراغ راہ کا سایہ بھی کارواں میں نہیں
اگر وہ سینۂ پر داغ عاشقاں میں نہیں
تو پھر کہاں ہیں وہ تارے جو آسماں میں نہیں
ٹپک رہی ہے ہر اک تنکے سے شعاع جمال
اسیر کوئی تجلی تو آشیاں میں نہیں
فنا ہو یا ہو بقا ہیں یہ سب فریب نظر
وہ کیا بہار میں ہے جو مری خزاں میں نہیں
شہید تیر محبت نہیں ہے دل شاید
وہ سرخیاں مرے مژگان خوں فشاں میں نہیں
جو وقت مجھ پہ محبت میں آ پڑا ہے نہ پوچھ
شریک دل بھی مرا میرے امتحاں میں نہیں
فلک پہ چھائیں ہیں کافر گھٹائیں ساون کی
مگر بغیر تیرے لطف گلستاں میں نہیں
ہوں آج فکر کا اک بحر بیکراں اے موجؔ
وہ موجؔ ہی نہیں بیتاب جو جہاں میں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.