جمال یار کے دم سے یہ معجزہ ہوا تھا
جمال یار کے دم سے یہ معجزہ ہوا تھا
ہر ایک سمت تھی روشن دیا بجھا ہوا تھا
وہ یعنی جسموں میں روحوں کے منتقل کی گھڑی
ہمارے واسطے حیرت کا در کھلا ہوا تھا
کہاں تھے اہل خرد اس گھڑی بتائیں مجھے
جب آسمان زمیں کے لیے جھکا ہوا تھا
برہنہ خواہشیں جسموں پہ اوڑھ کر ہم لوگ
سمجھتے تھے کہ مقدر میں یہ لکھا ہوا تھا
ضرورتوں نے مقید ہی کر لیا ورنہ
حضور عشق میں سر میں نے خم کیا ہوا تھا
مرا مزاج تو سیلاب کی طرح تھا مگر
یہ اور بات ترے سامنے رکا ہوا تھا
تجھے خبر نہیں تیرے لباس میں اقرارؔ
غرور ذات کا پیوند بھی لگا ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.