جمال و حسن کی وہ انجمن میں کیا بیٹھے
جمال و حسن کی وہ انجمن میں کیا بیٹھے
متاع ہوش و خرد ہی کو جو گنوا بیٹھے
جنہیں ادب سے علاقہ نہ فکر و فن سے لگاؤ
ہماری بزم میں ایسے بھی لوگ آ بیٹھے
کبھی بزرگوں سے میراث میں جو پائی تھی
وہ ساری قدریں وہ تہذیب ہم بھلا بیٹھے
میں سوچتا ہوں وہ انسان ہیں کہ حیواں ہیں
ہیں کون جو نہ کبھی مل کے ایک جا بیٹھے
انہیں سے نام تمدن کو جوڑ رکھا ہے
جو اپنی دولت تہذیب بھی لٹا بیٹھے
پھر ایسے گھر میں ہو کیا کوئی قیمتی سامان
حسد کی آگ سے جو اپنا گھر جلا بیٹھے
امیر قافلہ کو ہو تھکن کا جب احساس
تو راستے میں نہ کیوں تھک کے قافلہ بیٹھے
انہیں ملے گا نہ اقبالؔ منزلوں کا پتا
وہ راہزن ہی کو جو رہنما بنا بیٹھے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 533)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.