جمال تیرا ترا حسن آئنہ تیرا
جمال تیرا ترا حسن آئنہ تیرا
خلاف ہو کے بھی کوئی کرے گا کیا تیرا
ہوا چمن میں بکھیر آتی ہے تری خوشبو
کبھی ہواؤں سے کوئی نہ بس چلا تیرا
مری زبان نے پایا ہے آبلوں کا خراج
جو بھول کے بھی کبھی نام لے لیا تیرا
جو اب بھی رکھے ہے زندہ لہو کی قیمت کو
ہے معرکوں میں فقط ایک معرکہ تیرا
یوں رزم آب و عطش میں شکست آب کو دی
وفا کدوں میں وفا نام پڑ گیا تیرا
تو کر کے آ بھی گیا سیر آسمانوں کی
ملا نہ ڈھونڈے کسی کو بھی نقش پا تیرا
خبر کتابوں میں لکھی ہے تیرے آنے کی
اسی سے دیکھتا رہتا ہوں راستہ تیرا
نجابتوں کا جو مسکن ہے آج تک اقبالؔ
خدا کا شکر وہیں سے ہے سلسلہ تیرا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 535)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.