جمے گی کیسے بساط یاراں کہ شیشہ و جام بجھ گئے ہیں
جمے گی کیسے بساط یاراں کہ شیشہ و جام بجھ گئے ہیں
سجے گی کیسے شب نگاراں کہ دل سر شام بجھ گئے ہیں
وہ تیرگی ہے رہ بتاں میں چراغ رخ ہے نہ شمع وعدہ
کرن کوئی آرزو کی لاؤ کہ سب در و بام بجھ گئے ہیں
بہت سنبھالا وفا کا پیماں مگر وہ برسی ہے اب کے برکھا
ہر ایک اقرار مٹ گیا ہے تمام پیغام بجھ گئے ہیں
قریب آ اے مہ شب غم نظر پہ کھلتا نہیں کچھ اس دم
کہ دل پہ کس کس کا نقش باقی ہے کون سے نام بجھ گئے ہیں
بہار اب آ کے کیا کرے گی کہ جن سے تھا جشن رنگ و نغمہ
وہ گل سر شاخ جل گئے ہیں وہ دل تہ دام بجھ گئے ہیں
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 329)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.