جمیلؔ کو گمرہی مبارک کہ اب تو سامان بھی وہی ہے
جمیلؔ کو گمرہی مبارک کہ اب تو سامان بھی وہی ہے
جو دل کی وحشت کا تھا تقاضہ خرد کا میلان بھی وہی ہے
خودی محبت کے فلسفے میں ہے اس کے جذبوں کی موت لیکن
کچھ اور دل میں اتر کے دیکھو تو عشق کی جان بھی وہی ہے
بنی تھی ہمدرد عشق کی جب تو عقل کو یہ بھی دیکھنا تھا
کہ جس کو وو فائدہ سمجھتی ہے اس کا نقصان بھی وہی ہے
ہماری میزان آگہی میں یقین کیا ہے گماں کی شدت
جو شک کی آغوش میں پلا ہو اصولاً ایمان بھی وہی ہے
جمیلؔ کیسی خدا پرستی وہی گھٹی خواہشوں کی مستی
ڈبوئی جس نے ہماری کشتی تمہارا طوفان بھی وہی ہے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 317)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.