جنم سے پہلے کی کھاتا بہی کی قید میں ہوں
جنم سے پہلے کی کھاتا بہی کی قید میں ہوں
میں ایک بوڑھی سی پاگل صدی کی قید میں ہوں
وہ جس سے موت نکالے گی ایک دن آ کر
تمہیں خبر ہے اسی زندگی کی قید میں ہوں
مجھے کسی کے غموں کا خیال کیوں آئے
مرے عزیز میں اپنی خوشی کی قید میں ہوں
میں جب سے نکلا ہوں اس لامکاں کی چاہت میں
ہر ایک گام کسی روشنی کی قید میں ہوں
لو اس کی یاد کے پنچھی اڑا دئے میں نے
ابھی نہ کہنا مجھے میں کسی کی قید میں ہوں
نکل کے جائے کہاں عکس آئنے سے میرا
میں جس کے سامنے دانش وری کی قید میں ہوں
عجیب بات ہے جس کی اسیر ہے دنیا
مجھے خبر ہی نہیں میں اسی کی قید میں ہوں
سمجھ میں کچھ نہیں آتا میں کیا کروں ارمانؔ
بہت دنوں سے کسی اجنبی کی قید میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.