جنگ دیواروں سے تھی رات کے لشکر جاگے
جنگ دیواروں سے تھی رات کے لشکر جاگے
ریت کی ڈھال بکف دونوں دلاور جاگے
اب کے سیلاب بھی بارش بھی لگاتار ہوئی
کیا ٹھکانہ کہ تہہ آب کوئی گھر جاگے
اب پرندوں پہ بھی غالب ہوا غاروں کا عذاب
سنگ کا کھیت کٹے تاکہ مقدر جاگے
مجھ کو احباب نے دیکھا تھا کنوئیں تک جاتے
کاش کی تلووں میں ان کے بھی سمندر جاگے
اپنی دہلیز پہ پھینکی ہوئی دستک کے نثار
قوسؔ کیا کم ہے کہ یہ سوئے ہوئے در جاگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.