جنگل مدافعت کے ہلکان ہو گئے ہیں
جنگل مدافعت کے ہلکان ہو گئے ہیں
سب رستے آندھیوں کے آسان ہو گئے ہیں
رشتوں کا بوجھ ڈھونا دل دل میں کڑھتے رہنا
ہم ایک دوسرے پر احسان ہو گئے ہیں
آنکھیں ہیں سلگی سلگی چہرے ہیں دہکے دہکے
کن جلتی بستیوں کی پہچان ہو گئے ہیں
لوگوں کا آنا جانا معمول تھا پر اب کے
گھر پہلے سے زیادہ سنسان ہو گئے ہیں
بد قسمتی سے ہم ہیں ان کشتیوں کے وارث
جن کے ہوا سے عہد و پیمان ہو گئے ہیں
ملنا بھی پر تکلف دوری کی دل کشی بھی
اک دوجے کے لیے ہم مہمان ہو گئے ہیں
- کتاب : dahliiz per utartii shaam (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.