جنگل سے آگے نکل گیا
وہ دریا کتنا بدل گیا
کل میرے لہو کی رم جھم میں
سورج کا پہیا پھسل گیا
چہروں کی ندی بہتی ہے مگر
وہ لہر گئی وہ کنول گیا
اک پیڑ ہوا کے ساتھ چلا
پھر گرتے گرتے سنبھل گیا
اک آنگن پہلے چھینٹے میں
بادل سے اونچا اچھل گیا
اک اندھا جھونکا آیا تھا
اک عید کا جوڑا مسل گیا
اک سانولی چھت کے گرنے سے
اک پاگل سایہ کچل گیا
ہم دور تلک جا سکتے تھے
تو بیٹھے بیٹھے بہل گیا
جھوٹی ہو کہ سچی آگ تری
میرا پتھر تو پگھل گیا
مٹی کے کھلونے لینے کو
میں بالک بن کے مچل گیا
گھر میں تو ذرا جھانکا بھی نہیں
اور نام کی تختی بدل گیا
سب کے لیے ایک ہی رستہ ہے
ہیڈیگر سے آگے رسل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.