Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جنگل تنازعات کے سب پاک ہو گئے

رضا وصفی

جنگل تنازعات کے سب پاک ہو گئے

رضا وصفی

MORE BYرضا وصفی

    جنگل تنازعات کے سب پاک ہو گئے

    جتنے ببول تھے مری املاک ہو گئے

    پردے نمود صبح کے جب چاک ہو گئے

    چہرے غرور شام کے غم ناک ہو گئے

    کہتے ہیں رت جگوں کے مزے خاک ہو گئے

    کس درجہ شب کے پنچھی بھی چالاک ہو گئے

    قدموں میں جن کے دفن تھیں گردوں کی رفعتیں

    کیا وہ بگولے دشت کی خوراک ہو گئے

    جس طرح چاہتا ہے ہمیں تو برت کے دیکھ

    ہم تو خوشی سے خود تری پوشاک ہو گئے

    اپنائیت کے نام پہ کتنے ہی سادہ دل

    اپنے ہی عہد کے خس و خاشاک ہو گئے

    جن کو ہوائے ظلم نے مسمار کر دیا

    وہ گھر نشان منزل افلاک ہو گئے

    صدیاں مری حیات پہ جب خندہ زن ہوئیں

    لمحے مرے وجود کا ادراک ہو گئے

    وصفیؔ شناخت عشق کی دشوار ہو گئی

    جذبے تمام پیار کے سفاک ہو گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے