جنگل اگا تھا حد نظر تک صداؤں کا
جنگل اگا تھا حد نظر تک صداؤں کا
دیکھا جو مڑ کے نقشہ ہی بدلا تھا گاؤں کا
جسموں کی قید توڑ کے نکلے تو شہر میں
ہونے لگا ہے ہم پہ گماں دیوتاؤں کا
اچھا ہوا تہی ہیں زر بندگی سے ہم
ہر موڑ پر ہجوم کھڑا ہے خداؤں کا
صحرا کا خار خار ہے محروم تشنگی
کتنا ستم ظریف وہ چھالا تھا پاؤں کا
سر رکھ کے ہم بھی رات کے پتھر پہ سو گئے
ہم کو بھی راس آیا نہ تیشہ وفاؤں کا
بیگانگی سے مجھ کو نہ یوں دیکھیے کہ میں
حصہ ہوں آپ ہی کے دریچے کی چھاؤں کا
دیتا ہے کون دل کے کواڑوں پہ دستکیں
یہ کون روپ دھار کے آیا ہواؤں کا
فارغؔ غبار راہ کو تحقیر سے نہ دیکھ
پیغمبر بہار ہے موسم خزاؤں کا
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 497)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore ( 1967 )
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.