جنگلوں میں بارشیں ہیں دور تک
جنگلوں میں بارشیں ہیں دور تک
جسم میں پھر وحشتیں ہیں دور تک
راستوں میں چھپ گئیں راتیں کہیں
خواب گہ میں آہٹیں ہیں دور تک
قرب کے لمحوں کی حیراں کوکھ میں
کچھ بچھڑتی ساعتیں ہیں دور تک
وہ کہیں گم ہو کہیں مل جاؤں میں
دھند جیسی چاہتیں ہیں دور تک
گھل رہی ہے جسم میں تنہا ہوا
فرقتوں میں فرقتیں ہیں دور تک
زرد پتے شام پھر بکھرا گئی
سانس لیتی ہجرتیں ہیں دور تک
ڈس گئی ہے پیڑ کو بھیگی ہوا
شاخ پر نیلاہٹیں ہیں دور تک
غرق ہوتے شہر کی جاں سے الگ
پانیوں پر راحتیں ہیں دور تک
کتنی باتیں ان کہی سی رہ گئیں
نطق جاں میں حیرتیں ہیں دور تک
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 246)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.