جنت آباد کو ویران کرتے جائیں گے
جنت آباد کو ویران کرتے جائیں گے
گلستاں کو پاسباں شمشان کرتے جائیں گے
خانۂ جنت میں آدم زاد کا مسکن نہ ہو
اس غرض سے خود کو وہ شیطان کرتے جائیں گے
تم لگا کر آگ گلشن کو بھلے کر دو تباہ
ہم تو آتش دان کو گلدان کرتے جائیں گے
موت بھی پرچھائی بن کر سامنے جب آئے گی
رفتہ رفتہ اس کو اپنی جان کرتے جائیں گے
پرچم کردار کو اپنے اگر کر لیں بلند
پھر تو ہم ابلیس کو انسان کرتے جائیں گے
اس گھڑی کیا خوب منظر ہوگا سب کے سامنے
خود کو جب ان کے لیے قربان کرتے جائیں گے
پر تجلی رخ پہ ان کے پیاسی نظریں ڈال کر
ہم تو اپنی آنکھ کو ہلکان کرتے جائیں گے
کہہ کے ان کے حسن پر تسنیمؔ اک تازہ غزل
حور اور پریوں کو بھی حیران کرتے جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.