Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جراثیموں بھری سوئی سے تن کو سی رہے ہیں

عاصم ندیم عاصی

جراثیموں بھری سوئی سے تن کو سی رہے ہیں

عاصم ندیم عاصی

MORE BYعاصم ندیم عاصی

    جراثیموں بھری سوئی سے تن کو سی رہے ہیں

    دوائی زہر سی ہے زہر بھی تو پی رہے ہیں

    ہمارا سانس ہی سرطان بن جائے نہ دل کا

    ہم ایسی حبس آمیزہ ہوا میں جی رہے ہیں

    قرنطینہ میں رکھے ہوں یا احراموں کے اندر

    بدن عبرت سرا ماحول پر طاری رہے ہیں

    تگ و تاز نفس ہے موت کے مد مقابل

    لہو انسان کا نادیدہ کیڑے پی رہے ہیں

    سرشت آدمی میں ہارنا شامل نہیں ہے

    مسائل جو بھی ہیں حالات جیسے بھی رہے ہیں

    تو کیا ہے گر ملا دیں جھوٹ اور سچائی کے جین

    وہ ایسے تجربے ویسے بھی تو کر ہی رہے ہیں

    نئی دنیاؤں کے جو پاسورڈ سوچے ہیں ہم نے

    وہ عاصمؔ زندگی کی ابتدائی کی رہے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے