جور کس کا ہے ستم کس کا ہے
جور کس کا ہے ستم کس کا ہے
کچھ نہ پوچھو یہ کرم کس کا ہے
دل بے تاب تڑپ کر کہہ دے
پوچھتے وہ ہیں کہ غم کس کا ہے
تیرے کوچے میں بتا دے سچ مچ
آج یہ نقش قدم کس کا ہے
جلوہ افروز تو ہی تو ہے تمام
دیر کس کا ہے حرم کس کا ہے
دل ناشاد ابھی تک قائم
نہ تڑپنے سے بھرم کس کا ہے
آمد پیر مغاں ہے شاید
منتظر شیخ حرم کس کا ہے
چرخ بھی دیکھ کے چکر میں ہے
کہ یہ انداز ستم کس کا ہے
بے کسی راہ لگ اپنی یہ نہ پوچھ
دھیان مجھ کو شب غم کس کا ہے
دل کے بے ساختہ جو پار ہوا
ہائے یہ تیر ستم کس کا ہے
سنتے ہی بولے یہ ہے نظم فہیمؔ
ایسا شوخ اور قلم کس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.