Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جوانی آئی مراد پر جب امنگ جاتی رہی بشر کی

آغا حجو شرف

جوانی آئی مراد پر جب امنگ جاتی رہی بشر کی

آغا حجو شرف

MORE BYآغا حجو شرف

    جوانی آئی مراد پر جب امنگ جاتی رہی بشر کی

    نصیب ہوتے ہی چودھویں شب شکوہ رخصت ہوئی قمر کی

    وہ شوخ چتون تھی کس ستم کی کہ جس نے چشمک کہیں نہ کم کی

    کسی طرف کو جو برق چمکی تو سمجھے گردش اسے نظر کی

    ترا ہی دنیا میں ہے فسانہ ترا ہی شیدائی ہے زمانہ

    ترے ہی غم میں ہوئیں روانہ نکل کے روحیں خدائی بھر کی

    نہ آسماں ہے نہ وہ زمیں ہے مکاں نہیں وہ جہاں مکیں ہے

    پیمبروں کا گزر نہیں ہے رسائی ہے میرے نامہ بر کی

    کھنچا جو طول شب جدائی اندھیری مدفن کی یاد آئی

    نگاہ و دل پر وہ یاس چھائی امید جاتی رہی سحر کی

    جو عشق بازوں کو آزمایا لگا کے چھریاں یہ قہر ڈھایا

    یہاں یہاں تک لہو بہایا کہ نوبت آئی کمر کمر کی

    گرے جو کچھ سرخ گل زمیں پر کہا یہ بلبل نے خاک اڑا کر

    ہوا ہے وعدہ مرا برابر یہ صورتیں ہیں مرے جگر کی

    مقام عبرت ہے آہ اے دل خدا ہی کی ہے پناہ اے دل

    نہیں ہے کچھ زاد راہ اے دل عدم سے تاکید ہے سفر کی

    یہ ہم نے کیسا سفر کیا ہے مسافروں کو رلا دیا ہے

    اجل نے آغوش میں لیا ہے خبر بھی ہم کو نہیں سفر کی

    وہ جلد یارب انہیں کو تاکے لگا دے دو تیر ان پر آ کے

    یہ دونوں رہ جائیں پھڑپھڑا کے میں دیکھوں لاشیں دل و جگر کی

    کسی کا معشوق چھوٹتا ہے سحر کا وقت اس کو لوٹتا ہے

    کوئی یہ سینے کو کوٹتا ہے نہیں ہے آواز یہ گجر کی

    کھچا ہے زرتار شامیانہ گلوں سے آتی ہے بو شہانہ

    دکھا کے قدرت کا کارخانہ لحد نے حسرت بھلا دی گھر کی

    غشی کا عالم وہ زور پر ہے مزاج صحت سے بے خبر ہے

    دوا کا غفلت زدہ اثر ہے خبر دوا کو نہیں اثر کی

    شباب نے خود نما بنایا یہ ناز خوش روئی نے جتایا

    حیا میں جس وقت فرق آیا تو ان کے مکھڑے سے زلف سرکی

    ہوا ہوں چورنگ تیغ حسرت کہ دفن کی ہے مری یہ صورت

    کسی طرف کو ہے دل کی تربت کہیں ہے تربت مرے جگر کی

    جو اس نے ضد کی تو آفت آئی دہائی دینے لگی خدائی

    قیامت اس بے وفا نے ڈھائی ادھر کی دنیا شرفؔ ادھر کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے