جوانی کار فرمائے محبت ہوتی جاتی ہے
جوانی کار فرمائے محبت ہوتی جاتی ہے
قیامت میں بپا تازہ قیامت ہوتی جاتی ہے
محبت آئنہ دار حقیقت ہوتی جاتی ہے
مری نظروں میں ہر شے خوب صورت ہوتی جاتی ہے
وہی ہیں روز و شب پر تیرہ قسمت ہوتی جاتی ہے
ہر اک صبح مسرت شام حسرت ہوتی جاتی ہے
ہر اک خواہش ہر اک امید رخصت ہوتی جاتی ہے
محبت کے لئے ان سے محبت ہوتی جاتی ہے
کبھی راز طرب کی جستجو تھی اب یہ عالم ہے
خوشی کے نام سے بھی دل کو نفرت ہوتی جاتی ہے
سکوں تو مٹ چکا بیتابیاں بھی مٹتی جاتی ہیں
دل زندہ کی تکمیل شہادت ہوتی جاتی ہے
رگیں کھینچتی ہیں دل سینے سے باہر نکلا آتا ہے
گلے مل مل کے ان کی یاد رخصت ہوتی جاتی ہے
شکن لاؤ جبیں پر یا نگاہ لطف سے دیکھو
ہر اک صورت مرے مٹنے کی صورت ہوتی جاتی ہے
لڑکپن اور احساس جوانی توبہ ہے توبہ
کلی کھلنے سے پہلے مست نکہت ہوتی جاتی ہے
مبارک حسن بے پروا کو بے پروائیاں اپنی
محبت آپ غم خوار محبت ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.