جوانی کے دنوں میں یوں گزر اوقات ہوتی تھی
جوانی کے دنوں میں یوں گزر اوقات ہوتی تھی
نہ پہلے دن نکلتا تھا نہ پہلے رات ہوتی تھی
غزل نے مجھ سے چھینا ہے مرا طرز سخن ورنہ
میں جب تک نظم کہتا تھا تو تم سے بات ہوتی تھی
بہت دن ہم ٹپکتی چھت کے نیچے فاقے کرتے تھے
بہت دن تک ہمارے گاؤں میں برسات ہوتی تھی
تمہارے شہر میں یہ بھی ٹھکانہ چھن گیا اپنا
جہاں سے پل یہ نکلا ہے وہاں فٹ پاتھ ہوتی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.