جوانی کیا ہے حسیں یادگار کا عالم
جوانی کیا ہے حسیں یادگار کا عالم
نہ ہوگا ایسا کسی تاجدار کا عالم
بھرے شباب میں لیل و نہار کا عالم
کہاں سے لائیے صبر و قرار کا عالم
فضا اک حال پہ ٹھہری رہے یہ نا ممکن
نہیں ہے خود پہ یہاں اختیار کا عالم
غزل ہزل پہ نہیں منحصر شعور میاں
ہے معانی خیز دلاور فگار کا عالم
وہ بار بار گئے لوٹ کر کے آئے بھی
مگر نہ ختم ہوا انتظار کا عالم
مہک ہے مٹی میں ایسی کے دل کو کھینچے ہے
نہ مجھ سے پوچھیے ان کے دیار کا عالم
جو ان کو دیکھ لے اک بار دیکھتا ہی رہے
حسین چہرے پہ حسن و وقار کا عالم
جناب عشق سے کہہ دو بہت حسین ہے وہ
انہیں پہ ختم ہے سولہ سنگار کا عالم
جہاں کے ساتھ سمندر حسیں چمن زاریں
لو دیکھ لو مرے پروردگار کا عالم
قلندرانہ نظر ہے تری عجب آسیؔ
ہے رحمتوں سے سجا حسن یار کا عالم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.