جوانی مگر اس قدر مستیاں
جوانی مگر اس قدر مستیاں
شب و روز شام و سحر مستیاں
نہ دل میں ذرا بھی ندامت ہوئی
مچاتے رہے رات بھر مستیاں
ہواؤں میں لو تھرتھراتی رہی
ادھر تھی حیا اور ادھر مستیاں
ہوس کاریوں کو مسرت نہ کہہ
محبت میں اتنی نہ کر مستیاں
جوانی گنواتے ہیں جو زہد میں
بڑھاپے میں کرتے ہیں خر مستیاں
کبھی خلوتوں میں تکلف بہم
کبھی ہیں سر رہ گزر مستیاں
بڑی مشکلوں سے شب احتیاط
جو گزری تو پچھلے پہر مستیاں
وہیں دوستی ہے جہاں عشق ہے
جدھر خواریاں ہیں ادھر مستیاں
اداؤں کو الفت سمجھتا ہے تو
نہیں اے مرے بے خبر مستیاں
ثوابوں سے ان کا سہی فاصلہ
گناہوں سے ہیں دور تر مستیاں
یہاں حکمتیں بھی اترتی رہیں
اچھلتی رہی ہیں اگر مستیاں
پیاپے ترے نام پر گردشیں
دما دم ترے نام پر مستیاں
کوئی کام سیدؔ نے چھوڑا نہیں
کمالات سیر و سفر مستیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.