جوانی میں طبیعت لاابالی ہوتی جاتی ہے
جوانی میں طبیعت لاابالی ہوتی جاتی ہے
ترقی پر مری شوریدہ حالی ہوتی جاتی ہے
شب غم چھایا جاتا ہے دھواں آہوں کے شعلوں سے
ستارے ٹوٹتے ہیں رات کالی ہوتی جاتی ہے
امیدیں آتی ہیں آ آ کے دل سے نکلی جاتی ہیں
یہ وہ بستی ہے جو بس بس کے خالی ہوتی جاتی ہے
کھلے جاتے ہیں گل مقتل میں کیا کیا عکس عارض سے
کسی کی تیغ بھی پھولوں کی ڈالی ہوتی جاتی ہے
وہ سن کر حال فرقت ہوگا ہوگا کہتے جاتے ہیں
کہانی میری ماضی احتمالی ہوتی جاتی ہے
ملے ہیں سننے والے دل کے پتھر اے وفاؔ ایسے
کہ شرمندہ مری نازک خیالی ہوتی جاتی ہے
- کتاب : Sang-e-meel (Pg. 98)
- Author : mela Ram ‘vfaa’
- مطبع : Darpan Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.