جواز کیا ہے کہ اس شہر کی تباہی نہ ہو
جواز کیا ہے کہ اس شہر کی تباہی نہ ہو
جہاں کسی نے بھی رسم وفا نباہی نہ ہو
وہ غم ملا ہے کہ دل سے دعا نکلتی ہے
یہ امتحاں کسی دشمن کا بھی الٰہی نہ ہو
زباں پہ حرف تمنا بھی رک نہیں سکتا
یہ خوف بھی ہے کہ برہم مزاج شاہی نہ ہو
چھٹی نہ تیرگیٔ دل تو فائدہ پیارے
ہزار چاہے قبا پر کہیں سیاہی نہ ہو
وہ گفتگو میں فرشتہ سہی مگر عالیؔ
جب اس کے پاس بھی کردار کی گواہی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.