جذب کچھ تتلیوں کے پر میں ہے
جذب کچھ تتلیوں کے پر میں ہے
کیسی خوشبو سی اس کلر میں ہے
آنے والا ہے کوئی صحرا کیا
گرد ہی گرد رہ گزر میں ہے
جب سے دیکھا ہے خواب میں اس کو
دل مسلسل کسی سفر میں ہے
چھو کے گاڑی بغل سے کیا گزری
بے خیالی سی اک نظر میں ہے
میں بھی بکھرا ہوا ہوں اپنوں میں
وہ بھی تنہا سا اپنے گھر میں ہے
رات تم یاد بھی نہیں آئے
پھر اداسی سی کیوں سحر میں ہے
اس کی خاموشی گونجتی ہوگی
شور برپا جو دل کھنڈر میں ہے
ہاتھ سر پر وہ شاخیں رکھتی ہیں
کوئی اپنا سا اس شجر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.