جذبۂ عشق اگر دل میں نہ پیدا ہوتا
جذبۂ عشق اگر دل میں نہ پیدا ہوتا
میں سمجھتا ہوں مرے حق میں یہ اچھا ہوتا
اس قدر شدت غم پر تو یہی لازم تھا
دل نہ ہوتا مرا پتھر کا کلیجہ ہوتا
بے خودی ہے کہ تری بزم میں لے آئی ہے
ہوش ہوتا تو یہاں کس لیے رسوا ہوتا
اک نظر دیکھ کے کچھ اور بڑھا دی وحشت
اس سے اچھا تو یہی تھا کہ نہ دیکھا ہوتا
مجھ کو منظور نہ تھی اپنی ہی شہرت ورنہ
میں تو وہ تھا کہ مرا عرش پہ چرچا ہوتا
زیست بھی موت بھی دونوں کے تمہیں ہو مالک
منصفی یہ تھی کہ حق ایک پہ میرا ہوتا
کچھ حقیقت نہ سہی حسن عقیدت ہی سہی
نورؔ جینے کے لیے کچھ تو سہارا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.