Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جذبۂ عشق بھی ہے گرمئ بازار بھی ہے

ساجد صدیقی لکھنوی

جذبۂ عشق بھی ہے گرمئ بازار بھی ہے

ساجد صدیقی لکھنوی

جذبۂ عشق بھی ہے گرمئ بازار بھی ہے

حسن یوسف کا مگر کوئی خریدار بھی ہے

شعلۂ طور بھی ہے جلوہ گہہ بار بھی ہے

دیکھنا یہ ہے کوئی طالب دیدار بھی ہے

دل کا سودا مجھے منظور ہے لیکن اے دوست

میرا ہم ذوق بھی ہے مونس و غم خوار بھی ہے

کبھی بدلے ہوئے تیور کبھی دزدیدہ نظر

ایک ہی وقت میں اقرار بھی انکار بھی ہے

پر‌ ضیا بزم مسرت ہے ضیائے غم سے

جس جگہ پھول مہکتا ہے وہاں خار بھی ہے

چشم ساقی کا نہ مے خوار سہارا ڈھونڈیں

وہ سخن ساز بھی ہے اور جفا کار بھی ہے

میری دنیا میں وہی شام و سحر ہیں اب تک

زندگی تلخ بھی ہے اور گراں بار بھی ہے

دل ہتھیلی پہ لئے سر کو جھکائے رہنا

ان کا منشا بھی ہے عاشق کو سزاوار بھی ہے

جب غم دل کو مسیحا کی ضرورت ہی نہیں

اب میں سمجھا ہوں یہ اک عقدۂ دشوار بھی ہے

ساجدؔ خستہ کو آغوش کرم میں لے لے

تیرا بندہ بھی ہے اور تیرا گنہ گار بھی ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے